How China Pakistan's Friendship CPEC (China Pakistan Economic Corridor) Can Be A Trouble For India?

How China Pakistan's Friendship CPEC (China Pakistan Economic Corridor) Can Be A Trouble For India?

ہندوستان سی پیک چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کا سختی سے مخالفت کر چکا ہے اس کی کیا وجہ ہے ہندوستان کی اس مخالفت کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن ان میں دو تین ایسی وجوہات ہیں جس کا نقصان شاید یہ ملک برداشت نہیں کر پا رہا ان وجوہات میں سب سے بڑی وجہ ہے چانکیاں ماڈل آف پولیٹکس ہندوستان نے شروع سے ہی اس پولیٹیکل ماڈل کو اپنایا ہے اور اس ماڈل سے خاطر خواہ کامیابیاں بھی سمیٹی ہیں اس ماڈل کی اگر ہم سمری کریں تو کچھ اس طرح سے ہوگا اگر آپ کو اپنے دشمن دیش کو شکست دینا ہے تو اس دیش کے ہمسایہ دشمنوں کے ساتھ دوستی کرو اور اس حد تک ان کے ساتھ گلل مل جاؤ کہ وہ آپ کی کسی بھی بات کو رد نہ کرسکے کے اپ ٓاپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ افغانستان اور ایران مسلم کنٹری ہونے کے باوجود پاکستان سے زیادہ ہندوستان کے قریب کیوں ہیں  اس کے ہزار اور بھی وجوہات ہوں گے مگر سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ ہندوستان اپنے دشمن دیش کے ہمسائیوں کو ہمیشہ دوست بناتا ہے اس سے اپنے دشمن کو کمزور کرنے یا شکست دینے میں آسانی ہوتی ہے  اب بات کرتے ہیں سی پیک میں اس ماڈل کا کیا کردار ہے اس کا کردار یہ ہے کہ بدقسمتی سے انڈیا کے معاملے میں چائنہ نے بھی وہی ماڈل اپنایا ہے جو انڈیا اپناتا رہا ہے انڈیا کے پڑوسی جتنے بھی ممالک ہیں ان میں چائنہ ڈیرے جما رہا ہے تاکہ وہ انڈیا کو آسانی سے کنٹرول کرسکیں مثلا سرلنکا میں ہمبنٹوٹا پر چائنہ کا مکمل کنٹرول ہے اور بنگلہ دیش میں بھی میں بھی ایک اہم سی پورٹ پر چائنہ کا کنٹرول حاصل ہوچکا ہے اور اسی طرح سے ہی پاکستان کو لے لیجئے ہندوستان کے معاملہ میں پاکستان اور چائنا اس پروجیکٹ کے بعد ایک ہی کنٹری سمجھ جائیں گے ایک تو پہلے بھی تھے مگر یہ سی پیک ایک ایسا پروجیکٹ ہے  جس کے بعد پاکستان کے لئے چائنہ کی کسی بھی بات کو رد کرنا ناممکن بن جائے گا یعنی آپ پاکستان کو منی چائنہ بھی کہہ سکتے ہیں انڈیا کی  جو ایندھن کی سپلائی ہے  اسی راستے سے گزر جاتی ہے جہاں اب چائنہ موجود ہے ٓاپ یوں سمجھے کہ چائنہ کے کنٹرول سے گزرنا پڑے گا کیونکہ پاکستان کا جو گوادرپورٹ  ہے وہ اس سی پیک کے تحت مکمل طور پر چائنہ کے کنٹرول میں ہوگا اور ہندوستان اپنا زیادہ تر ایندھن اسی راستے سے امپورٹ کرتا ہے یہاں ایک اور بات غور کرنے والی ہے چائنہ پہلے اپنا سارا امپورٹ ایکسپورٹ انڈین اوشین کے راستے کرتا تھا جس پر ہندوستان کا مکمل کنٹرول ہے اور چائنہ ایک طرح سے ہندوستان کا محتاج تھا اب اس کا بالکل الت ہوگا چائنہ اپنا پورا ٹریڈ عربین سی کے راستے کریگا گا جو پاکستان سے ہو کر گذرتے گا اس سے چائنہ کو ان کے مخالف دیش کو کراس کرنے کی ضرورت نہیں پڑھے گی اور اپنا سارا ٹریڈ یوں سمجھیں کہ اپنی ہی کنٹرول میں ہندوستان کا دشمن پڑوسی دیش پاکستان کے ذریعے کرے گا جس سے پاکستان  کے ذریعہ اپنا ٹریپ کو محفوظ بھی کیا اور ساتھ ہی ساتھ ہندوستان کے ایک دشمن کو بھی مضبوط کیا تا کہ ہندوستان کے خلاف اسے کام میں لایا جا سکے دوسری بات ابھی تک جو اربین سی ہے اور انڈین اوشن ہے اس میں ہندوستان کی پوزیشن بہت ہی مضبوط ہے یعنی اس کے ٹکر کا کوئی نہیں لیکن جب یہ گوادرپورٹ مکمل ہوگا تو اس پر چائنہ کا قبضہ ہو گا جس سے ہندوستان کی اس سمندر پر گرفت ڈھیلی پڑے گی کیونکہ آپ ایک اور مضبوط کھلاڑی چائنہ کی شکل میں یہاں پر موجود ہوگا اور تیسرا جو فائدہ ہے وہ یہ ہے کہ اب چائنہ کا امپورٹ اور ایکسپورٹ کا جو سمندری روٹ ہے وہ ایک تو اتنا لمبا ہے کہ اس میں مہینے لگ جاتے ہیں اور دوسرا یہ کہ یہ روٹ چائنہ کے لیے بہت ہی مہنگا ہے کیونکہ چائنہ کی جو اکانومی ہے وہ مکمل طور پر امپورٹ اور ایکسپورٹ پر ٹکی ہوئی ہے جو چیزیں چائنہ 10 ڈالرز میں خرید سکتا ہے اس لمبے اور مہنگے روڈ کی وجہ سے 10 ڈالرز والی چیز 30 ڈالر میں خریدا یا بیچنا پڑتا ہے جبکہ سی پیک کے ذریعے یہی چیز چائنہ کو 6 ڈالر میں خرید یا یا بیچنا پڑے گا اور سی پیک سے ایک اور بھی فائدا ہوگا وہ یہ کہ اس پروجیکٹ سے صرف چائنہ کے لیے ہی  ٓاسانی نہیں بلکہ اور بھی کنٹری جو اس پروجیکٹ میں اب تک شامل ہو چکے ہیں یاتو ہونے والے ہیں ان میں ہندوستان بھی شامل ہے ان کو بھی فائدا ہوگا.
<script data-ad-client="ca-pub-3736150603630191" async src="https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js"></script>

Post a Comment

0 Comments